حج 2025 اسکینڈل: 50 ملین سعودی ریال غلط اکاؤنٹ میں منتقل، 67 ہزار پاکستانی عازمین کا مقدس سفر خطرے میں

اسلام آباد — پاکستان میں حج 2025 کے انتظامات اس وقت سنگین بحران کا شکار ہو گئے جب یہ انکشاف سامنے آیا کہ نجی اسکیم کے تحت جمع کرائی گئی 50 ملین سعودی ریال کی خطیر رقم غلطی سے سعودی وزارتِ حج کے سرکاری اکاؤنٹ کے بجائے OPEC (آرگنائزیشن آف دی پٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز) کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو گئی۔ اس غلطی نے نہ صرف 67 ہزار سے زائد پاکستانی عازمینِ حج کو غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا ہے بلکہ پاکستان کے حج انتظامی ڈھانچے پر بھی سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔


غلطی کی نوعیت اور اس کا پسِ منظر

پاکستان میں نجی حج اسکیم کے تحت حج کی خواہش رکھنے والے ہزاروں افراد نے اکتوبر 2024 کے وسط تک اپنے حج واجبات جمع کروا دیے تھے۔ ٹور آپریٹرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے آخری تاریخ یعنی 23 اکتوبر سے پانچ روز پہلے سعودی عرب کو ادائیگیاں کر دی تھیں، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ رقم غلط اکاؤنٹ میں چلی گئی۔

ادائیگی کا اصل مقصد سعودی حکومت کے منظور شدہ حج اکاؤنٹ میں رقم بھیجنا تھا، تاکہ عازمین کے لیے رہائش، ٹرانسپورٹ، کھانے اور دیگر انتظامات کیے جا سکیں۔ مگر غلطی سے یہ رقم OPEC کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہو گئی، جو کہ حج سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتا۔

سعودی حکام نے جب اپنے سسٹم میں ادائیگی کی تصدیق کرنے کی کوشش کی، تو رقم موجود نہ ہونے کے باعث نجی اسکیم کے ہزاروں پاکستانی عازمین کی درخواستیں پینڈنگ ہو گئیں۔ یوں ایک تکنیکی اور مالیاتی غلطی نے پورے حج آپریشن کو شدید متاثر کیا۔


نجی ٹور آپریٹرز کا مؤقف

حج آرگنائزرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (HOAP) نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے بیان دیا کہ اس سنگین غلطی کی اصل ذمہ داری وزارتِ مذہبی امور پر عائد ہوتی ہے، کیونکہ نجی آپریٹرز کو نہ تو ادائیگی کی درست تاریخ سے بروقت آگاہ کیا گیا، نہ ہی واضح ہدایات دی گئیں۔

HOAP کے مطابق نجی آپریٹرز نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس اہم ڈیڈلائن کے بارے میں جانا، جو کہ ایک افسوسناک اور غیر پیشہ ورانہ رویہ تھا۔ اس کے باوجود ٹور آپریٹرز نے مقررہ وقت سے پہلے ادائیگیاں کر دیں، مگر حکومتی غفلت کے سبب رقم کی منتقلی میں سنگین غلطی ہوئی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزارتِ مذہبی امور نے نجی اسکیم کے آپریٹرز کو درخواستیں جمع کرنے سے روک دیا تاکہ سرکاری اسکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ کوٹہ استعمال کیا جا سکے۔ اس اقدام سے نجی شعبے میں کام کرنے والے افراد کی محنت اور سرمایہ دونوں کو شدید نقصان پہنچا۔


پارلیمانی کمیٹی کا ردِعمل اور مطالبات

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں چیئرمین ملک عامر ڈوگر نے اس واقعے کو “پاکستان کی تاریخ کا بدترین حج اسکینڈل” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں روپے جمع کرنے والے افراد اب شدید ذہنی دباؤ اور پریشانی کا شکار ہیں، اور اس عمل میں نہ صرف حکومتی بدانتظامی نمایاں ہوئی ہے بلکہ عازمین کا اعتماد بھی مجروح ہوا ہے۔

ملک عامر ڈوگر نے ذمہ داران کے خلاف فوری انکوائری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس اسکینڈل میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر نگرانی ایک اعلیٰ سطحی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ شفاف تحقیقات عمل میں لائی جا سکیں۔


وزارتِ مذہبی امور کی وضاحت اور مستقبل کی حکمتِ عملی

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ وہ اس وقت انکوائری رپورٹ کی تفصیلات سے آگاہ نہیں لیکن انہوں نے تصدیق کی کہ پاکستان کا مکمل حج کوٹہ 179,610 تھا، جو کہ استعمال نہیں کیا جا سکا۔

وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی سینیٹر مصدق ملک کر رہے ہیں۔ اس کمیٹی کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں، اور حج جیسے مقدس فریضے کی ادائیگی کے لیے مکمل شفاف، موثر اور بروقت انتظامات یقینی بنائے جا سکیں۔


عوامی ردِعمل اور حج کے منتظر خاندانوں کی پریشانی

اس اسکینڈل نے ہزاروں پاکستانی خاندانوں کی امیدوں کو دھچکا پہنچایا ہے۔ کئی افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی خرچ کر کے حج کی تیاری کی تھی، مگر اب ان کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہے۔ لوگ پوچھنے پر مجبور ہیں کہ اگر حکومت ایک مالیاتی ٹرانزیکشن تک درست طریقے سے انجام نہیں دے سکتی، تو وہ ایک اتنے بڑے پیمانے پر مذہبی فریضے کے انتظامات کیسے سنبھال سکتی ہے؟


نتیجہ

یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بروقت فیصلے، شفافیت، اور پیشہ ورانہ انتظامات کسی بھی قومی سطح کے مذہبی فریضے کی کامیابی کے لیے کتنے ضروری ہیں۔ حج صرف عبادت ہی نہیں، بلکہ ریاست کی عوام سے دیانتداری کا امتحان بھی ہے۔ اگر حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو نہ صرف حج متاثر ہوگا، بلکہ عوام کا ریاستی اداروں پر اعتماد بھی متزلزل ہو جائے گا۔


کلیدی الفاظ: حج 2025، پاکستانی عازمینِ حج، سعودی ریال، HOAP، وزارت مذہبی امور، نجی حج اسکیم، OPEC اکاؤنٹ، ٹرانزیکشن کی غلطی، پارلیمانی کمیٹی، سردار محمد یوسف، مصدق ملک، حج اسکینڈل، انتظامی ناکامی، مذہبی فریضہ، شفافیت، احتساب۔

Similar Posts