پاہلگام حملہ، بھارت کی ممکنہ چالاکی، اور انڈس واٹر معاہدے کی منسوخی — ایک تفصیلی تجزیہ

پس منظر

22 اپریل 2025 کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پاہلگام میں ایک خوفناک حملہ ہوا، جس میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ یہ حملہ اس وقت پیش آیا جب کشمیر میں سیاحتی سیزن اپنے عروج پر تھا۔ بھارتی حکومت نے فوری طور پر الزام پاکستان پر لگا دیا، لیکن پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک “فالس فلیگ آپریشن” قرار دیا، جس کا مقصد عالمی توجہ ہٹانا اور مقامی سیاست میں فائدہ اٹھانا ہے۔


فالس فلیگ آپریشن کے شواہد اور دعوے

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ بھارت نے خود کروایا تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا جا سکے۔ ان کے مطابق:

  • بھارتی سیاحوں کے بیانات کے مطابق حملہ آور مقامی کشمیریوں جیسے نظر نہیں آ رہے تھے، نہ ہی ان کا لہجہ کشمیری تھا۔
  • حملے کے فوراً بعد بھارت کی طرف سے غیرمعمولی تیزی سے پاکستان پر الزام عائد کیا گیا، جو ایک منظم منصوبہ بندی کا ثبوت ہو سکتا ہے۔
  • اس حملے کے فوراً بعد بھارت نے انڈس واٹر ٹریٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا، جس سے شک مزید گہرا ہو گیا کہ یہ حملہ ایک بڑی سفارتی چال کا حصہ تھا۔

انڈس واٹر ٹریٹی سے بھارت کی علیحدگی: پاکستان کے لیے ایک خطرناک اشارہ

انڈس معاہدہ کیا ہے؟

انڈس واٹر ٹریٹی 1960 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ اس معاہدے کے تحت:

  • تین مشرقی دریا (ستلج، بیاس، راوی) بھارت کو دیے گئے۔
  • تین مغربی دریا (سندھ، جہلم، چناب) پاکستان کے لیے مختص کیے گئے۔

بھارت کی علیحدگی کا اعلان:

پاہلگام حملے کے بعد، بھارت نے اس معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا، جسے پاکستان نے “اعلانِ جنگ” قرار دیا ہے۔

پاکستان پر ممکنہ اثرات:

  1. زرعی بحران: سندھ، پنجاب اور جنوبی بلوچستان کے وسیع علاقے دریائے سندھ پر انحصار کرتے ہیں۔ اگر بھارت پانی روک لیتا ہے تو پاکستان میں فصلیں تباہ ہو سکتی ہیں۔
  2. معاشی تباہی: زراعت پاکستان کی معیشت کا اہم ستون ہے۔ پانی کی کمی سے نہ صرف زرعی پیداوار بلکہ اس سے جڑے لاکھوں افراد کا روزگار بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔
  3. توانائی بحران: پاکستان کے کئی ہائیڈرو پاور پروجیکٹس سندھ دریا پر واقع ہیں۔ پانی کی کمی بجلی کی پیداوار میں شدید کمی لا سکتی ہے۔
  4. سیاسی و سفارتی دباؤ: بھارت کے اس اقدام سے پاکستان کو عالمی برادری کی ہمدردی حاصل ہو سکتی ہے، لیکن اگر اقوام متحدہ یا عالمی طاقتوں نے مداخلت نہ کی تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

تجارت پر اثرات: واہگہ-اٹاری بارڈر کی بندش

پاہلگام حملے کے بعد پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کر دیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور افراد کی آمدورفت کا اہم راستہ ہے۔

  • 2023-24 میں اس بارڈر سے 45 کروڑ ڈالر کی تجارت ہوئی۔
  • افغانستان اور بھارت کے درمیان تجارت بھی پاکستان کے راستے ہوتی ہے، جو اب متاثر ہو چکی ہے۔
  • چھوٹے تاجروں، ٹرانسپورٹرز، اور مسافروں کو سب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔

عالمی ردعمل اور کشمیری عوام کی آواز

  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دونوں ممالک سے “زیادہ سے زیادہ تحمل” کی اپیل کی ہے۔
  • پاہلگام کے مقامی کشمیریوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا سب سے زیادہ خمیازہ بھگتتے ہیں۔
  • کشمیری طلبہ کو بھارت کے مختلف شہروں میں ہراساں کیے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں، جس سے انسانی حقوق کے مسائل پر سوال اٹھتے ہیں۔

نتیجہ: یہ صرف ایک حملہ نہیں

پاہلگام حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب بھارت داخلی و خارجی سطح پر دباؤ میں تھا۔ اس حملے کے بعد کے اقدامات—خصوصاً انڈس واٹر ٹریٹی کی منسوخی—یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت شاید اس واقعے کو ایک بڑے سفارتی اور تزویراتی کھیل میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان کو نہ صرف سفارتی سطح پر مؤثر حکمت عملی اپنانی ہو گی بلکہ داخلی سطح پر بھی پانی، خوراک، اور توانائی کے ممکنہ بحران سے نمٹنے کی تیاری کرنا ہو گی۔


Similar Posts